شہباز شریف آپ کی طبعیت خراب ہے تو کوئی اور قیادت کر لے گا - Global News Network

Breaking News

شہباز شریف آپ کی طبعیت خراب ہے تو کوئی اور قیادت کر لے گا


شہباز شریف آپ کی طبعیت خراب ہے تو کوئی اور قیادت کر لے گا


شہباز شریف آپ کی طبعیت خراب ہے تو کوئی اور قیادت کر لے گا
میرا پیغام واضح ہے کہ جو فضل الرحمن کہیں اسے تسلیم کریں،شہباز شریف کی بجائے پارٹی قیادت احسن اقبال کریں گے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا شہباز شریف کے دھرنے میں پارٹی کی قیادت کرنے سے انکار پردو ٹوک اعلان
سابق وزیراعظم نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں شمولیت کا دو ٹوک اعلان کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق آج کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی ملاقات ہوئی۔ نواز شریف سے ملاقات میں شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں پارٹی کی قیادت کرنے سے معذرت کر لی۔
شہباز شریف نے کہا کہ طبعیت خرابی اور دیگر معاملات کیو جہ سے مارچ نومبر میں چاہتے ہیں،نومبر میں دھرنا ہوا تو پیپلز پارٹی بھی ساتھ دے گی۔جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ کی طبعیت خراب ہے تو کوئی اور قیادت کر لے گا،انہوں نے کہا کہ فضل الرحمن جو فیصلہ کریں گے ن لیگ ساتھ دے گی۔نواز شریف نے خواجہ آصف کے دھرنے کی مخالفت کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا پیغام واضح ہے کہ جو فضل الرحمن کہیں اسے تسلیم کریں۔نواز شریف نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ پارٹی قیادت نہیں کر سکتے تو احسن اقبال قیادت کریں گے، پارٹی قائد نواز شریف نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ مولانا فضل الرحمان کے مجوزہ آزادی مارچ میں ن لیگی کارکن بھرپور شرکت کریں اور شہباز شریف مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں۔
لیکن پارٹی صدر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں پارٹی کی قیادت کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میری صحت اجازت نہیں دیتی کہ میں آزادی مارچ میں قیادت کر سکوں، ڈاکٹرز نے مجھے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ یہ سُن کر نواز شریف نے کہا کہ اللہ آپ کو صحت دے اور شہباز شریف کو ہدایت کی کہ آپ کی عدم موجودگی میں احسن اقبال مولانا کے مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں۔
واضح رہے کہ حکومت کے خلاف مارچ اور دھرنے کے معاملے پر جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگی وفد سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے اکتوبر میں ہی دھرنا دینے پر اصرار کیا تھا۔جس کے بعد مسلم لیگ ن کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیا کہ وہ خود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کر کے ان کو اکتوبر میں دھرنا دینے پر قائل کر لیں۔ ن لیگی وفد کے اسی مشورے پر مولانا فضل الرحمان نے کوٹ لکھپت جیل میں قید قائد مسلم لیگ ن نواز شریف سے ملاقات کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب کو درخواست دی تھی ۔

No comments