تین منٹ - Global News Network

Breaking News

تین منٹ

*تین منٹ*
(ضرور پڑھیے) 
مجھے قبر میں لیٹے کافی دیر ہوگئی تھی لیکن مجھے یقین نہیں آ رہا تھا که میں بھی کبهی مر سکتا ہوں!!! 
میرے ساتھ والی قبر میں ایک اسمارٹ خوبصورت مردہ تھا' میں نے اس سے پوچھا '' تم نے کبھی سگریٹ پیا'' اس نے انکار میں سر ہلا دیا۔ کبهی '' شراب' چرس' گانجا'' اس کا سر انکار میں ہلتا رہا- کبھی رش ڈرائیونگ کی ' پانی میں اندھی چھلانگ لگائی' تم سڑک پر پیدل چلتے رہے ہو یا تم لوگوں سے الجھ پڑتے ہو'' اس نے انکار میں سر ہلایا اور دکھی آواز میں بولا '' میں نے زندگی میں کبھی ایسا کوئی غلط کام نہیں کیا'' 
میں نے پوچھا '' تمہاری عمر کتنی تھی'' اس نے جواب دیا '' صرف 32 سال'-'' پھر تم کیسے مر گئے'' اس نے کہا که میں بھی اس بات پر حیران ہوں، میں کیسے مر سکتا ہوں'' اس نے چیخ کر جواب دیا '' میں اپنے لاؤنج میں ٹی وی دیکھ رہا تھا' مجھے اچانک سینے میں درد محسوس ہوا۔ میں نے چائے کا کپ میز پر رکھا' دُہرا ہوا اور اس کے بعد سیدھا نہیں ہو سکا' میں مر گیا''۔
میں نے پوچھا '' تمہاری اِس وقت سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟'' 
اس نے میری طرف دیکھا اور بولا '' تین منٹ کی زندگی!! میں صرف تین منٹ کے لیے واپس جانا چاہتا ہوں. میرے ابو مجھ سے ناراض تھے، میں اپنی بیوی سے بدتمیزی کرتا تھا، میں نے اپنے بچوں کو کبھی پیار نہیں کیا، میں ملازموں کو وقت پر تنخواہ نہیں دیتا تھا اور میں نے اپنے لان میں گلاب کے پھول لگوائے تھے لیکن میں ان کے پاس نہ بیٹھ سکا. میں نے ہمیشہ اپنے جسم کو اللّه تعالیٰ کی کبریائی سے مقدم رکھا. میں تین منٹ میں سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں اور میں اپنے گلابوں کو چھو کر دیکھنا چاہتا ہوں میں یہ سب صرف تین منٹ میں کر لوں گا بس... صرف تین منٹ مل جائیں.....'' 
ہم سب سناٹے میں تهے که اگلی قبر میں سے #ایگزیکٹوقسم_کاسیریس_مردہ بولا: "شش شور مت کرو". اس کے چہرے پر کامیاب بزنس مین کا اعتماد تھا. میں نے اس سے پوچھا ''تم بھی مر گئے؟'' اس نے افسوس سے سر ہلایا اور جواب دیا ''میں بھی اس بات پر حیران ہوں. میں دنیا کے بہترین ڈاکٹر، اعلیٰ ترین اسپتال اور مہنگی ترین دوائیں افورڈ کر سکتا تھا. میں نے دنیا کی مہلک ترین بیماریوں کی ویکسین لگوا رکھی تھی. میں امریکا اور یورپ کی بہترین لیبارٹریوں سے ہر چار ماہ بعد اپنے ٹیسٹ کرواتا تھا۔ ہفتے میں دو بار اسٹیم باتھ لیتا تھا، میں ڈائیٹ چارٹ کے مطابق خوراک کھاتا تھا. ہر ہفتے فل باڈی مساج کرواتا تھا. میں کام کا سٹریس بھی نہیں لیتا تھا. میں نے ہمیشہ بلٹ پروف گاڑی اور ذاتی جہاز میں سفر کیا' میرے پاس پانچ ہزار لوگ ملازم تھے. یہ لوگ میرا سارا سٹریس اٹھا لیتے تھے اور میں صرف عیش کرتا تھا مگر پھر اچانک ایک دن مجھے کھانسی آئی' میں نیچے جھکا' فرش پر گرا اور مر گیا اور میں تب سے یہی سوچ رہا ہوں' میں کیسے مر سکتا ہوں؟ میں نے تو کبھی مرنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں تھا'' 
میں نے اس سے پوچھا '' تم اب کیا چاہتے ہو'' اس نے تڑپ کر جواب دیا ''بس دو تین منٹ کی زندگی' میں واپس جا کر اپنی ساری دولت کسی مدرسہ یا ویلفیئر کے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں' میں اس دولت سے بڑا اسلامک ادارہ یا فری میڈیکل کالج' ملک کا سب سے بڑا تھیلیسیمیا اسپتال یا پھر ملک کی سب سے بڑی فری یونیورسٹی بنانے کا حکم دوں گا اور پھر واپس آ جاؤنگا۔
ابھی اس کی بات جاری تھی #تیسرامردہ بول پڑا' یہ مردہ چال ڈھال اور شکل شباہت سے سیاستدان دکھائی دیتا تھا' اس کے چہرے پر مکاری موجود تھی. 
میں نے پوچھا 'صاحب آپ بھی فوت ہو گئے؟ '' 
وہ آہ بھر کے دکھ میں ڈوبی آواز میں بولا '' ہاں اور میں اسی بات پر حیران ہوں' نہ جانے کب سے سوچ رہا ہوں' میں کیسے مر سکتا ہوں؟؟ حالانکہ میں تو وہ شخص تھا جس کے ایک نعرے پر لوگ جان دیتے تھے' میری گرفتاری' میری قید پر میرے ورکر خود سوزی کر لیتے تھے' لوگ مجھ سے ٹکٹ لینے کے لیے گیارہ ہزار وولٹ کے کھمبے پر چڑھ جاتے تھے۔ میرے جوتے اٹھا کر سینے سے لگا لیتے تھے اور میں اس وقت تک کوئی چیز کھاتا تھا اور نہ ہی پیتا تھا جب تک میرے ڈاکٹر جب تک اُس کی تصدیق نہیں کر دیتے تھے... میں ہمیشہ بلٹ پروف شیشوں کے پیچھے رہا اور میں تقریر بھی بلٹ پروف کیبن میں کھڑے ہو کر کرتا تھا' میں ہر مہینے عمرے کے لیے جاتا تھا اور ہر دوسرے دن دو لاکھ روپے خیرات کرتا تھا مگر آج اچانک میرے سر میں درد ہوا' میں نے کنپٹی دبائی' میرے دماغ میں ایک ٹیس سی اٹھی' میں نے چیخ ماری اور مر گیا۔"
میں نے اس سے بھی پوچھا '' آپ کی اس وقت سب سے بڑی خواہش کیا ہے'' اس نے ہنس کر جواب دیا '' صرف دو تین منٹ کی زندگی' میں اس دنیا کے تمام سیاستدانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں' آپ موت سے نہیں بچ سکتے چنانچہ عوام اور اپنے درمیان سے بلٹ پروف شیشے ہٹا دیں' خدمت اور تبدیلی وہی ہے جو آپ آج لے آئے' اگر آج کی ٹرین مس کر دی تو دوبارہ نہیں پکڑ سکیں گے' آپ خادم ہیں تو خدمت کریں نعرے نہ لگائیں آپ کا وقت بہت مختصر ہے اور بہت جلد اور اچانک آنا ہے'' 
ابھی اس کی بات جاری تھی کہ مولوی صاحب کا مردہ سیدھا ہو گیا۔ ان کے ماتھے پر زہد اور تقویٰ کا محراب تھا' گردن عجز اور انکساری کے بوجھ سے جھکی ہوئی تھی' 
میں نے ان سے بڑے ادب سے پوچھا '' حضور آپ بھی مر گئے'' 
مولوی صاحب بولے '' میں بھی اس بات پر حیران ہوں' میں نے زندگی میں سیکڑوں جنازے پڑھائے' اپنی ہر تقریر میں موت' میدان حشر اور حساب کا ذکرکیا لیکن اس کے باوجود مجھے یقین تھا میں نہیں مروں گا' اللّٰه تعالیٰ مجھے بہت عمر دے گا اور میں جب تک موت کے فرشتے کو اجازت نہیں دوں گا یہ میرے بستر کے قریب نہیں پھٹکے گا مگر ہوا اس سے الٹ, میں مسجد میں نماز سے فارغ ہوا ابھی مسجد سے نکلنے بھی نہ پایا کہ روح جسم سے پرواز کرگئی.. 
مجھے بھی اب صرف تین منٹ چاہئیں۔ میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ.. میں موت کو دیکھ چکا ہوں.... آپ لوگوں کو اللّٰه تعالیٰ، کتاب اللّٰه اور رسول اللّٰهﷺ کی طریقوں کو اپنانا چاہئے.. اللّٰه سے اپنی غلطیوں' گناہوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگ لو' قرآن کریم پڑھ لو اور رسول ﷺ کی ہر ایک سنت سے اپنی زندگی سنوار لو... آج کا یہ لمحہ.. یہ ایک ایک دن کے ہزاروں منٹ غنیمت ہیں... ورنہ بے تیاری مر گئے تو... یقین کرو 3 منٹ نہیں ملیں گے۔۔۔

(یاد رکھو.. وہ لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہیں کہ ایک بار گھر کی ذمہ داریاں پوری ہو جائے تو پھر نماز پڑھوں گا، داڑھی رکھوں گا، حج کروں گا، دین کی، اللّٰه کریم کی مخلوق کی خدمت کروں گا... برادر جیسے دریا پار کرنے کے لئے دریا کے پانی کے ختم ہونے کا انتظار کرنا حماقت ہے... ہمیں اُس پانی سے ہی پار جانے کا راستہ بنانا ہے... بلکل اِسی طرح زندگی ختم ہو جائے گی پر زندگی کے کام اور ذمہ داری کبھی ختم نہیں ہوں گے!)

No comments