گورنمنٹ ہائی اسکول میں استاد تعینات
ماسٹر تصدُق صاحب کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے جب وہ گورنمنٹ ہائی اسکول میں استاد تعینات تھے تو انہوں نے اپنی کلاس کا ٹیسٹ لیا۔ یسٹ کے خاتمے پر انہوں نے سب کی کاپیاں چیک کیں اور ہر بچے کو اپنی اپنی کاپی اپنے ہاتھ میں پکڑکر ایک قطار میں کھڑا ہوجانے کو کہاانہوں نے اعلان کیا کہ جس کی جتنی غلطیاں ہوں گی، اس کے ہاتھ پر اتنی ہی چھڑیاں ماری جائیں گی۔ اگرچہ وہ نرم دل ہونے کے باعث بہت ہی آہستگی سے بچوں کو چھڑی کی سزا دیتے تھے تاکہ ایذا کی بجائے صرف نصیحت ہو، مگر سزا کا خوف اپنی جگہ تھا۔ تمام بچے کھڑے ہوگئے۔ ہیڈ ماسٹر سب بچوں سے ان کی غلطیوں کی تعداد پوچھتے جاتے اور اس کے مطابق ان کے ہاتھوں پر چھڑیاں رسید کرتے جاتے۔ ایک بچہ بہت گھبرایا ہوا تھا۔ جب وہ اس کے قریب پہنچے اور اس سے غلطیوں کی بابت دریافت کیا تو خوف کے مارے اس کے ہاتھ سے کاپی گرگئی اور کپکپاتے ہوئے بولا: جی مجھے معاف کر دیں میرا توسب کچھ ہی غلط ہے۔ معرفت کی گود میں پلے ہوئے ہیڈ ماسٹر اس کے اس جملے کی تاب نہ لاسکے اور ان کے حلق سے ایک دلدوز چیخ نکلی۔ ہاتھ سے چھڑی پھینک کر زاروقطار رونے لگے اور بار بار یہ جملہ دہراتے: میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے۔ روتے روتے ان کی ہچکی بندھ گئی۔ اس بچے کو ایک ہی بات کہتے تم نے یہ کیا کہہ دیا ہے
، یہ کیا کہہ دیا ہے میرے بچے! میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے اے کاش ہمیں بھی معرفتِ الٰہی کا ذرهنصيب ہو جاۓ اور بہترین اور صرف اللّٰه کے لۓ عمل کر کے بھی دل اور زبان سے نکلے.....
میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔
میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے.
No comments