میزان بینک لاکر چوری واردات - Global News Network

Breaking News

میزان بینک لاکر چوری واردات

-::میزان بینک لاکر چوری واردات::-

میرا نام ذوالقرنین حیدر ہے اور میں اسٹیٹ لائف ہاؤسنگ سوسائٹی لاھور کا رہائشی ہوں۔ میری عمر 72 سال ہے- میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ سے آج سے 12 سال پہلے وائس

 پریزیڈنٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوا - اب سے 3 سال پہلے میں کراچی سے لاہور شفٹ ہوا تو میزان بینک عسکری 11 برانچ میں اکاؤنٹ کھلوا کر لاکر بھی لے لیا جس کا نمبر 057 ہے۔ اس لاکر میں میری دو بیٹیوں ٫ میری بیوی اور میری بہو کے زیورات جن کا وزن 80 تولہ سے زیادہ بنتا تھا اور 4 لاکھ سے زیادہ مالیت کے پرائز بانڈ موجود رہتے تھے۔ 
مورخہ 27 جولائی 2021 کو میں نے جب لاکر آپریٹ کیا تو تمام چیزیں لاکر میں تھیں-
مورخہ 20 اکتوبر 2021 کو لاکر دوبارہ آپریٹ کرنے کی غرض سے جب میں مذکورہ میزان بینک عسکری 11 برانچ میں گیا اور لاکر کھولا تو لاکر میں چند چھوٹے بانڈزکے علاؤہ تمام سونا اور پرائز بانڈ چوری ہو چکے تھے- 
میرے واویلا کرنے اور شور مچانے پر بینک مینیجر محمد عظیم (اے وی پی) نے ٹال مٹول اور مکاری سے کام لیتے ہوے عدم تعاون کا رویہ اختیار کیا اور میرے اس ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے نقصان پر صبر کی تلقین فرمانی شروع کردی- 
میں نے بینک مینیجر کے اس مجرمانہ رویے پر اپنے عزیز و اقارب کو بینک بلوایا- جس پر مینیجر محمد عظیم اور دوسرے عملے نے ہمیں طفل تسلیاں دے کر اور جلد از جلد کارروائی کا یقین دلا کر گھر بھیج دیا- 
آج مورخہ 21 اکتوبر 2021 کو مجھے میزان بینک کے سیکیورٹی آفیسر کی کال آئی اور اس نے مجھے بتایا کہ مورخہ 27 جولائی 2021 سے لے کر 2 اگست 2021 تک کی کیمرہ ریکارڈنگ ضائع ہوچکی ہے اور 2 اگست سے آج کی تاریخ تک کی کیمرہ ریکارڈنگ سے آپ کی اس چوری کا کوئی ثبوت نہیں ملا-
اس کے بعد مینیجر محمد عظیم سے رابطہ کیا گیا تو اس نے انتہائی نامناسب گفتگو کی اور ہمیں جہاں مرضی شکایت کرنے اور کارروائی کرنے کا کہا-
مذکورہ صورتحال کے پیش نظر میں نے متعلقہ تھانے (تھانہ "ہیر" لاہور) میں درخواست برائے اندراج ایف آئی آر دے دی ہے۔ 
 اس منظم واردات کو بینک کے عملے کے علاؤہ کوئ نہیں کر سکتا۔ 
مجھے ہہ بھی شک ہے کہ اس برانچ کے باقی لاکرز بھی کھولے جائیں تو اس طرح کی چوری کی اور وارداتیں بھی یقینا منظر عام پر آئیں گی-

حال ہی میں ایسا ہی واقعہ یو بی ایل ماڈل ٹاؤن برانچ کے لاکر میں مشہور صحافی ماریہ میمن کے ساتھ بھی پیش آیا ہے۔ 

میرا میزان بینک کے سربراہ, گورنر اسٹیٹ بینک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال ہے کہ اگر بینک اور بینک کا لاکر بھی ایک محفوظ جگہ نہیں ہے تو پھر وہ کونسی جگہ ہے جہاں ہمارا سرمایہ اور اشیاء محفوظ ہیں ؟

آپ سے درخواست ہے کہ اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں تاکہ عوام بینکوں کے فراڈ اور دھوکہ دہی سے محفوظ رہ سکیں۔

ذوالقرنین حیدر
03083313100
اسٹیٹ لائف ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور۔

No comments