سندھ پولیس کا روشن ستارہ - Global News Network

Breaking News

سندھ پولیس کا روشن ستارہ

👈 سندھ پولیس کا روشن ستارہ آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام صاحب

کراچی(رپورٹ:حافظ محمد قیصر) آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام صاحب کا شمار ایک نہایت قابل اور اعلی تعلیم یافتہ افسران میں ہوتا ہے,آئی جی سندھ کلیم امام صاحب نے پولیس ڈیپارٹمنٹ اور عام عوام کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا اور بہت ہی تھوڑے عرصے میں ڈیپارٹمنٹ میں ڈسپلن اور ترقیاتی کاموں پر زور دیا جوکہ ایک آئی جی کو کرنا بھی چاہیےتھا

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام صاحب فری ایف آئی آرز کے اندراج اور کورٹ کی طرف سے 22/Aپولیس ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیے جانے پر کام کرتے ہوئے ایک پراپر ڈیسک کا قیام عمل میں لائے تاکہ پیچیدہ مقدمات کی پہلے مکمل طور پر صاف و شفاف انوسٹی گیشن ہو اور بعد میں ایف آئی آر کا اندراج عمل میں لایا جائے.

اسی طرح کورٹس کے احکامات کے مطابق آئی جی سندھ صاحب نے ماتحت اے آئی جی صاحبان کے ذریعے آرڈرز جاری کروائے کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد جب تک ٹھوس ثبوت اور شواہد سامنے نہ آجائیں اسوقت تک گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے یقینا یہ آرڈر ان افراد کے لیے جاری کیا گیا جو کہ فری ایف آئی آر کا غلط استعمال کر رہے تھے

آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کیلم امام نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے فنڈز کا بہترین طریقے سے استعمال کیا اور سی پی او اور کے پی او کے علاوہ پورے سندھ میں ترقیاتی کام بھی کروائے جوکہ ایک بہترین اقدام ہے اور آئی جی سندھ کلیم امام صاحب سے گزارش ہے کہ اس طرح کے تعمیراتی کام دیگر پولیس رینج میں بھی کیے جانے چاہیں تاکہ دوسرے گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹس کی طرح پولیس ڈیپارٹمنٹ بھی مثالی اور واضح نظر آئے

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام صاحب UK سے لاء کے ڈگری ہولڈر بھی ہیں اور قانون کو بہتر طریقے سے جانتے ہیں اس نظریہ سے اگر دیکھا جائے تو آئی جی سندھ کی پوسٹ پر اس سے پہلے ایسا کوئی شخص پوسٹ نہیں ہوا جو تعلیمی اور قابلیت کے لحاظ سے قانون کو بہتر طریقے سے جاننے والا ہو یہی وجہ ہے کہ کلیم امام صاحب کی تعیناتی کے دوران پی ایس پی افسران کے خلاف شکایات موصول ہونے پر انکوائریز کنڈیکٹ کی گئیں.

آئی جی کلیم امام صاحب کے احکامات کے مطابق اشتہاری اور خطرناک ملزمان کے خلاف پولیس کی طرف سے شہری اور کچے کے علاقے میں بھرپور کارروائیاں کی گئیں اور خطرناک گینگز کے خلاف پولیس نے ناقابل تعریف کام کیا

آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام صاحب نے ویلفئیر اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کیے اور مختلف یونیورسٹیز سے تعلیمی معاہدے بھی کیے تاکہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے لوگ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دلا سکیں اور پولیس اہلکارز کے بچے اچھی اور اعلی تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کی خدمت کریں تاریخ میں پہلے ایسا کبھی بھی نہیں ہوا

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام صاحب نے اپنی تعیناتی کے دوران پروموشنز پر بھی کام کیا اور پولیس افسران/اہلکارز جو ایک عرصے سے پروموشن کو لیکر بیٹھے ہوئے تھے انکا دیرینہ مسئلہ بھی حل کیا جو یقینا قابل تعریف ہے اور خاص طور پر وہ بچیاں جو سی پی او میں ڈیوٹی کر رہی تھیں انکے لیے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ بھی حل کیا.

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام صاحب کا اس وقت اگر دیگر آئی جیز کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو آئی جی سندھ کلیم امام صاحب واضح برتری پر دکھائی دیتے ہیں, کلیم امام صاحب نے ڈاکٹریٹ انٹرنیشنل ریلیشن میں کیا,اور لاء کی ماسٹر ڈگری ایل ایل ایم ہیومن رائیٹس میں کیا اور یوکے سے باقاعدہ طور پر ایل ایل بی کی ڈگری بھی رکھتے ہیں اسکے علاوہ کلیم امام صاحب فلاسفی میں ماسٹر ڈگری ہولڈر ہیں

کلیم امام صاحب انتہائی قابل اور سینئیر ترین افسر ہیں اور مختلف ڈیپارٹمنٹس میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں اور ملکی و غیر ملکی سطح پر مقبولیت کے حامل ہیں اور ڈپٹی ڈائیریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو ,ڈائیریکٹر نیشنل پولیس بیورو , انسپکٹر جنرل اسلام آباد اور ڈپٹی پولیس کمشنر آپریشن و کمشنر  سوڈان  کے عہدوں پر اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں.

آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام صاحب نہایت ہی خوش اخلاق اور معاملات کو سمجھنے والے بے باک افسر ہیں اور ہمیشہ ماتحت افسران کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں اور اہلکاروں کی شکایات نہایت ہی  متحمل اور بردباری طریقے سے سنتے ہیں اور مسائل کے حل کے لیے ذاتی دلچسپی لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اہلکار سے لیکر افسران تک سب آئی جی سندھ کلیم امام صاحب کی تعریف کرتے دکھائی دیتے ہیں.

یہ لکھنا بے جا ہرگز نہیں ہوگا کہ اس وقت کلیم امام صاحب ایماندار,اپنے فرائض سے بخوبی واقف, ملکی خدمت کے جذبے سے سرشار,نڈر و بے باک, اورمعاملات کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرنے والے آئی جی ہیں

میں نہیں سمجھتا کہ اتنی قابل اور سئینئر افسر کو سندھ پولیس کے اہم عہدے سے ہٹانا کوئی اچھا قدم ہوگا,اور کیا اتنی خوبیوں کے متحمل افسر کو ہمیں کھو دینا چاہیے یہ سوال آپ پر ہے.

فیصلہ آپ کیجیے.

No comments