پی ایس ایل 5 راولپنڈی,پاکستان - Global News Network

Breaking News

پی ایس ایل 5 راولپنڈی,پاکستان

پی ایس ایل 5
راولپنڈی,پاکستان.

نہ غیرت
نہ انسانیت
نہ شرم و حیاء
نہ تمیز و تربیت
نہ ڈر اور نہ خوف
نہ بدنامی و رُسوائی کا خیال
نہ والدین کی دی گئی تربیت کا لحاظ..
اور کیا کیا کہوں...؟

والدین بے فکر ہیں اور سب سے بڑی بات کہ بہت خوش ہیں وہ اس وجہ سے کہ ہمارے بچے سمجھدار,پڑھے لکھے اور کھلے ذہن والے ہوگئے ہیں.ان کی سوچ ہے کہ ہمارے بچے ان جاہل اور گوار لوگوں سے ہزار گنا بہت بہتر اور تربیت یافتہ ہیں جبکہ میں بس اب یہی کہوں گا ایسے بچوں کے تربیت نسل در نسل ایسے چلتی ہے کہ شادی ہوئی بچے ہوئے پر ماں کہاں سے ہو کے آرہی ہے باپ کہاں سے ہو کے آرہا ہے بچے گھر پر نوکرانی سنبھال رہی ہے تو پھر ظاہری سی بات ہے جیسی تربیت ان کو اور ان کی پچھلی نسلوں کو ملی تب ان کی اولادوں کو بھی وہی تربیت حاصل ہوئی اور آنے والی نسلوں تک یہی سلسلہء برقرار رہتا ہے.

آج کے اس وقت میں لڑکیوں کے لباس لڑکے(ہجڑے/بھڑوے) اپنا رہے ہیں جبکہ لڑکوں کے لباس لڑکیاں(رنڈیاں) اپنا رہی ہیں اور نتیجہ آپ کے سامنے ملاحظہ ہی ہے.انسان کی پہچان پہلی ہی نظر میں اس کے لباس سے ہی ہوجاتی ہے تب میرا نہیں خیال کہ اُسے پھر پرکھنا چاہئیے تربیت کے معاملے میں.پہلے تو گاؤں میں بھی شروم و حیا تھی پر وہاں بھی اب مجرے مجرے مجرے اور وہ بھی ہر چھوٹی سی چھوٹی خوشی پر.آپ اندازہ لگاؤ کہ جس بندے نے ویڈیو بنا دی ہے تو کیا ان دو لڑکیوں پر اور ایک لڑکے پر نظر نہیں پڑی ہوگی کسی کی بھی اور نہ جانے کس کس نے ویڈیو بنائی ہوگی اور آخر اس ویڈیو کی رسائی پہچی بھی ہوگی ان کے گھر تک یا فیملی کے کسی فرد تک کیوں کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ایک چیز وائرل ہو اور وہ پھیلے نہ آگ کی طرح. ""ماچس کی تیلی کو جلاؤ تو پہلی بار آگ ایک دم سے شولے کی طرح نکلتی ہے اور جیسے جیسے تیلی کی مقدار گھٹتی جاتی ہے ویسے ہی آگ دھیمی پڑتی جاتی ہے اور ہم جب ماچس کا استعمال کر لیتے ہیں تب اسے ایک طرف رکھ دیتے ہیں یا پھینک دیتے ہیں(یہ ہے ہوس)"" امید ہے اس مثال کو آپ اچھے سے سمجھ جاؤ گے.

بچیاں محفوظ نہیں ہیں,شادیاں مشکل سے چلتی ہیں,رشتے نہیں آرہے,مرد و خواتین میں طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہورہی ہیں,عزت و احترام سب کچھ بھلا بیٹھے ہیں,نکاح کو جیل میں قید کر کے اور زنا کو آزاد رکھا ہوا ہے,بڑوں کا ادب و احترام نہیں ہے,چھوٹی عمر سے ہی بچے اور بچیاں ہاتھ سے نکلے جارہے ہیں مگر کوئی فکر و رسوائی نہیں ہے بلکہ بہت خوشی ہے کہ ہمارے بچے اور بچیاں خود کو چھوٹی عمر سے ہی سنبھالنا جان رہے ہیں اور باخوبی جانتے بھی ہیں.

ہمارا اسلامی لباس اور اسلامی نام بس یہ دو چیزیں اب نام کی ہی رہ گئی ہیں لیکن ابھی بھی کچھ نیک و کار لوگ موجود ہیں یہاں جن کی وجہ سے ہم ابھی تک اللہ کے قہر سے بچے ہوئے ہیں.اور سب سے اہم بات اللہ اپنے پیارے محبوب پاک کے صدقے ہم پر ابھی تک مہربانیاں کرتا آرہا ہے اُس رحیم و کریم کے لیے تختے پلٹنا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے جس لحاظ سے ہمارے کارنامے چل رہے ہیں.ایمان کی کمزوری ہے اور اصل تعلیم و تربیت سے محروم ہوچکے ہیں.بس...

کوئی بات بری لگی ہو تو معافی چاہتا ہوں پر کڑوی بات میں کہہ دیتا ہوں جو بھی ہو اور جیسی بھی ہو.🙏🙏🙏

No comments